وصال ۔۔ سلطان باھوؒ
حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ نے تریسٹھ بر س کی عمر پائی اور یکم جمادی الثانی1102ھ (بمطابق یکم مارچ1691ئ) بروز جمعرات بوقتِ عصر وصال فرمایا ۔
حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت اور وصال کی تاریخ ،ماہ اور سال پر تحقیق:
چند متفق امور:
اس بات پر تقریباً تمام سوانح نگاروں کا اتفاق ہے کہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک ہجری سال کے مطابق تریسٹھ برس تھی۔
سلطان محمد نواز فرماتے ہیں:
شصت و سہ سال کرد در دنیا رُسولؐ
نور محمد باھُوؒ را شد ایں حصول
ترجمہ:دنیا میں رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے63سال گزار ے ۔سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کو بھی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نور سے اتنی ہی عمر حاصل رہی۔ (سلطان محمد نواز۔ حیات و تعلیمات)
میرے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت اور وصال پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اتباع میں تریسٹھ سال تھی، نہ ایک دِن کم نہ ایک دِن زیادہ ۔اور آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تاریخِ ولادت اور تاریخِ وصال اور دِن ایک ہی ہے۔
سلطان باھو کے مختلف سوانح نگاروں کی تحقیق
1۔ سلطان حامد نے ’مناقبِ سلطانی‘ میں حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی تاریخِ ولادت تو درج نہیں کی البتہ وصال کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شبِ جمعہ اوّل جمادی الثانی 1102ھ کو ہوا۔
2۔ سیّد احمد سعید ہمدانی ’حضرت سلطان باھوؒ حیات و تعلیمات‘ میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ شاہجہان کے دور میں پیدا ہوئے ۔ شاہجہان 1628ء کو تخت نشین ہوا اور سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت اس سے کچھ دیر پہلے یا بعد میں ہوئی۔ لیکن تاریخِ وصال 1690ء درج کی گئی ہے۔ اپنی کتاب ’شمع جمال‘ میں سالِ ولادت 1627ء اور1631ء کے درمیان اور سالِ وصال1690ء جبکہ ’احوال ومقامات سلطان باھوؒ‘ میں سالِ ولادت 1631ء اور سالِ وصال 1691ء (1102ھ) تحریر کرتے ہیں۔
3۔ نور محمد کلاچوی نے’ مخزن الاسرار ‘میں سالِ ولادت 1039ھ اور وصال یکم جمادی الثانی 1102ھ تحریر کیا ہے۔’ نور الہدیٰ کلاں‘ کے ترجمہ میں بھی حضرت سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے حالات پر مضمون میں سالِ ولادت 1039ھ اور وصال کی تاریخ یکم جمادی الثانی 1102ھ شبِ جمعہ درج کی ہے۔
4۔ سید امیر خان نیازی نے حضرت سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی کتب محک الفقر کلاں، شمس العارفین، عین الفقر ، کلید التوحید کلاں اور نور الہدیٰ کلاں کے تراجم میں سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی سوانحِ حیات کے مضمون میں سالِ ولادت 1039ھ اور وصال کی تاریخ یکم جمادی الثانی 1102ھ درج کی ہے۔
5۔ طارق اسماعیل ساگر نے ’صاحبِ لولاک‘ میں سالِ ولادت 1631ء اور سالِ وصال 1691ء درج کیا ہے۔
6۔ ڈاکٹر سلطان الطاف علی ’مرآتِ سلطانی (باھوؒ نامہ کامل)‘ میں سالِ ولادت 1039ھ درج کرکے ماہِ ولادت کے متعلق لکھتے ہیں’’شعبان المعظم کے اواخر میں یقینا اسی سال مذکورہ میں ولادت ہوئی کیونکہ شیر خوار گی میں رمضان المبارک کے ایام میں والدہ کا دودھ پینے سے اجتناب فرماتے تھے۔‘‘اگر ان کی اس بات کو درست مان بھی لیا جائے تو سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک تریسٹھ برس کی بجائے باسٹھ برس سات ماہ اور پانچ دِن نکلتی ہے جو بالکل حقائق کے برعکس ہے اور پھر رمضان المبارک میں دودھ نہ پینا شعبان میں ولادت کی کوئی مؤثر دلیل نہیں بنتی۔ اگر آپ رحمتہ اللہ علیہ شعبان سے قبل کسی ماہ میں پیدا ہوئے ہوں تو بھی رمضان میں دودھ نہیں پئیں گے ۔ اگر اُن کی اس بات کو مان لیا جائے تو انہوں نے ایک متفق علیہ مسئلہ کہ سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی، کو متنازعہ بنا دیا ہے ۔ اس لیے ان کی اس بات سے قطعاً اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ وصال کے متعلق لکھتے ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا وصال یکم جمادی الثانی 1102ھ بروز جمعرات بوقتِ عصر ہوا۔
اس بات پر تمام سوانح نگاروں کا اتفاق ہے کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی، نہ ایک دِن کم اور نہ ایک دِن زیادہ۔ تمام سوانح نگار سالِ ولادت 1039ھ پر متفق ہیں اور آ پ رحمتہ اللہ علیہ کا وصال یکم جمادی الثانی 1102ھ کو ہوا ، اگر 1102ھ میں سے63کو منفی کریں تو سالِ ولادت 1039ھ ہی نکلتا ہے ۔ اب مسئلہ رہ گیا تاریخِ ولادت اور وقتِ ولادت کا۔ سیدھی سی بات ہے کہ اگر آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت یکم جمادی الثانی 1039ھ کو ہوئی ہوگی تو تب ہی عمر مبارک سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مطابق تریسٹھ برس مکمل ہوتی ہے ۔اس لیے حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت مبارک یکم جمادی الثانی 1039ھ جمعرات کو ہوئی اور وصال مبارک یکم جمادی الثانی 1102ھ بروز جمعرات ہوا اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اتباع میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت اور وصال کا دِن اور تاریخ ایک ہی ہے اور عمر مبارک تریسٹھ برس تھی۔