sultan bahoo family

سلطان باھو کی ازواج اور اولاد sultan bahoo family

Spread the love

حضرت سخی  سلطان باھوؒ کی ازواج اور اولاد پاک

 ازواج

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی زندگی میں چار نکاح فرمائے۔

 1۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ایک بیوی حضرت مخدوم برہان الدین احمد ساکن لنگر مخدوم والا ضلع جھنگ کے خاندان سے تھیں ۔
2۔ دوسری بیوی اپنی ہم کفو یعنی قوم اعوان سے تھیں ۔
3۔ تیسری بیوی بھی قریبی رشتہ دار تھیں ۔
4۔ چوتھی بیوی ملتان کے ایک ہندو ساہو کار خاندان سے تھیں جو کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے دستِ اقدس پر مسلمان ہو کر آپؒ کے نکاح میں آئیں ۔ اس واقعہ کو صاحبِ مناقبِ سلطانی نے یوں بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ دورانِ سفر آپ رحمتہ اللہ علیہ   ملتان تشریف لے گئے اور دعوتِ قبور کیلئے حضرت بہائوالدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے مزارِ مبارک پر سوارہوئے۔ پہلے تو قبر جنبش میں آئی لیکن فی الفور پیران پیر دستگیر محبوبِ سبحانی رضی اللہ عنہٗ کی طرف سے حکم ہوا ’’ اے بہاؤ الدین یہ ہمارا محبوب ہے اس سے الفت کرنا ۔جو کچھ یہ کہے بجا لانا ۔‘‘پس حضرت بہائوالدین رحمتہ اللہ علیہ نے مزار سے نکل کر ملاقات کی اور فرمایا’’ جو حکم ہو فرمائیں تاکہ میں بجا لاؤں۔‘‘ اس حالتِ جذبہ میں سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ’’ہمیں کوئی ضرورت نہیں۔‘‘جب آپ رحمتہ اللہ علیہ سے بار بار اصرار کیا گیا تو سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اپنے شہر میں سے ایک پاکیزہ ( سعید) آدمی کا بازو دو ۔ اتنا کہہ کر اس مستی اور جذبہ کی حالت میں مزار مبارک سے نکل کر شمال کی جانب روانہ ہوئے۔ جب ظہر کی نماز کیلئے دریا کے کنارے پر وضوکرکے نماز کیلئے کھڑے ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک کنواری نوجوان عورت جوتے ہاتھ میں لئے کھڑی ہے پائوں میں آبلے پڑے ہوئے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا ! تو کون ہے ؟ عرض کیا کہ فلاں ساہو کار کی لڑکی ہوں، جب آپ  حضرت بہاؤ الدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے مقبرہ مبارک میں گئے اور وہاں سے نکلے تو میں اسی وقت مسلمان ہوگئی کیونکہ حضرت بہاؤالدین زکریا  رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کی خدمت کرنے بلکہ لونڈی ہونے کا حکم دیا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اسی جگہ نزدیکی گاؤں میں لوگوں کی موجودگی میں ان سے نکاح فرمایا ۔

 اولاد

مناقبِ سلطانی میں حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادوں کی تعداد آٹھ بیان کی گئی ہے جن کے اسمِ گرامی درج ذیل ہیں:

۱۔ حضرت سلطان نور محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ 

۲۔ حضرت سلطان ولی محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ

۳۔ حضرت سلطان لطیف محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ

۴۔ حضرت سلطان صالح محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ

۵۔ حضرت سلطان اسحاق محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ

۶۔ حضرت سلطان فتح محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ

۷۔ حضرت سلطان شریف محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ

۸۔ حضرت سلطان حیات محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ

آپ  رحمتہ اللہ علیہ کی ایک صاحبزادی مائی رحمت خاتون بھی تھیں۔  

سلطان باھوُ  رحمتہ اللہ علیہکے تمام صاحبزادگان میں سے صرف تین صاحبزادوں حضرت سلطان نور محمد  رحمتہ اللہ علیہ ، حضرت سلطان ولی محمد رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت سلطان لطیف محمد رحمتہ اللہ علیہ سے اولاد کا سلسلہ چلا جبکہ باقی صاحبزادگان لا ولد فوت ہوئے اور ایک صاحبزادہ سلطان حیات محمد صاحب کا انتقال بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔

سب سے بڑے صاحبزادے حضرت سلطان نور محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ حضرت سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے بعد مزار مبارک کو چھوڑ کر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر علاقہ گڑانگ فتح خاں لیہ چلے گئے اور وہیں رہائش اختیار کی۔ حضرت سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے بیس سال بعد واپس تشریف لائے اور یہیں وفات پائی اور مزارِ مبارک میں دفن ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ  کی اولاد بستی قاضی نزد شہر لیہ میں آباد ہے۔

دوسرے صاحبزادے سلطان ولی محمد صاحب  رحمتہ اللہ علیہ سجادہ نشین ہوئے ۔ آخری سفر میں ڈیرہ غازی خان (اب رحیم یار خان) کے قریب شہر مرٹہ میں حضرت غیاث الدین تیغ ہراں عادل غازی شہید کی خانقاہ کے قریب وصال فرمایا اور وہیں مدفون ہوئے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد چاہ سمندری (پرانا دربار سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ)، موجودہ دربار شریف، احمد پور شرقیہ اور رحیم یار خان کے آس پاس آباد ہے۔ آپ کی اولاد ہی سے تمام سجادہ نشین مقرر ہوئے اور زمین اور جائیداد کے وارث ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد میں سے بعض بڑے بڑے سرکاری عہدوں پر فائز ہوئے اور بعض نے سیاست کے میدان میں بھی بڑا نام کمایا۔

سلطان لطیف محمد رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد بہت تھوڑی تعداد میں سبزل کوٹ (صادق آباد) میں آباد رہی۔ اس خانوادہ نے گمنامی اور تنگدستی میں وقت گزارا اور بالآخر ان کا سلسلہ مفقود ہو گیا۔ اب صرف دو صاحبزادوں سلطان نور محمد اور سلطان ولی محمد سے اولاد کا سلسلہ چل رہا ہے۔

Click to rate this post!
[Total: 2 Average: 3.5]

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں